Followers

Tuesday, June 29, 2021

لاجواب وظیفہ ایسا کہ جیسے زندگی آسان.. درود پاک زندگی


 🔑💚ایک عمل ایک خزانہ💚🔑


زندگی میں ایک بار یہ عمل ضرور کریں

پھر اس عمل کے کرشمات دیکھیں


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

 میرے پیارے عزیز دوشتو بھاٸیو اور معزز بہنو


آج آپ لوگوں کی خدمت میں درود شریف کا ایک ایسا عمل پیش کر رہا ہوں جو خزانہ ہے👉

یہ خزانہ لازوال خزانہ ہے👉

یہ خزانہ دنیا و آخرت کا خزانہ ہے👉

یہ روحانیت کا خزانہ ہے👉

یہ اسرار کا خزانہ ہے👉

یہ انوار کا خزانہ ہے👉

یہ نعمتوں کا خزانہ ہے👉

یہ راحتوں کا خزانہ ہے👉

یہ چاھتوں کا خزانہ ہے👉

یہ محبتوں کا خزانہ ہے👉

یہ عزتوں کا خزانہ ہے👉

یہ برکتوں کا خزانہ ہے👉

یہ رحمتوں کا خزانہ ہے👉


وہ لوگ جو وظاٸف پڑھ پڑھ کے تھک چکے ہیں👉

وہ لوگ جو درد مند ہیں قرض مند ہیں👉

وہ لوگ جو مشکلات کا شکار ہیں👉

وہ لوگ جو مساٸل میں گرفتار ہیں👉

وہ لوگ جو بیمار ہیں👉

وہ لوگ جو بے بس ہیں لاچار ہیں👉

وہ لوگ جن کو پریشانیوں سے نجات نہیں ملتی👉

وہ لوگ جن کی حاجات پوری نہیں ہوتیں👉

وہ لوگ جن کو رزق کی تنگی ہے👉

وہ لوگ جن کے رشتے نہیں ہوتے👉

وہ لوگ جن کی ازواجی زندگی میں مساٸل ہیں👉

وہ لوگ جو اولاد کی نعمت سے محروم ہیں👉

وہ لوگ جن کو مشکلات نے مار ڈالا ہے👉

وہ لوگ جنہیں غموں نے ٹور دیا ہے👉


وہ لوگ جن کی آہیں صداٸیں دعاٸیں قبول نہیں ہوتیں👉

وہ لوگ جن کی اولاد نا فرمان ہے👉

وہ لوگ جن کے کے گھر ویران ہو چکے ہیں👉

وہ لوگ جو جادو کا شکار ہیں👉

وہ لوگ جو رجعت کا شکار ہیں👉

وہ لوگ جو زندگی سے مایوس ہو چکے ہیں👉

ان سب کے لۓ یہ عمل بہت بڑا خزانہ ہے🔑👉


یہ عمل بہت آسان ہے👉 یہ عمل بے خطا ہے👉


اس عمل کو زندگی میں ایک بار ہی پڑھ لیں تو زندگی کی بہاریں لوٹ آتی ہیں👉


طریقہ نوٹ فرمالیں👈حضور نبی پاکﷺ کے ننانوے نام مبارک ہیں


جو قرآن پاک کے آخر میں لکھے ہوتے ہیں جن میں پہلا نام ہے 👈محمدﷺ دوسرا ہے 👈احمدﷺ


 عمل اس طرح کرنا ہے کے آپ نے ایک بار پڑھنا ہے 👈محمد پھر سو بار یہ درود  بڑی محبت اور توجہ سے پڑھیں

         👈اَللّٰھُمَّ صَلّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آل مُحَمَّدَ👉


پھر ایک بار پڑھیں 👈احمد پھر سو بار یہ  ہی درود پاک محبت و توجہ سے پڑھیں 


اسی طرح آپ نے نبی پاک ﷺ کے ننانوے نام پڑھنے ہیں اور ہر ایک نام کے بعد سو بار پڑھنا ہے👇


       👈❤اَللّٰھُمَّ صَلّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی آلِ مُحَمَّدَ❤👉


یہ عمل ایک دن میں پورا کر سکیں تو ایک دن میں ہی پورا کر لیں👉۔


نہیں تو 2 دنوں میں👉 یا 3 دنوں میں👉 یا 10 دنوں میں یہ عمل پورا کر لیں🔑👉


میں یقین سے کہ رہا ہوں اس عمل سے آپ کی زندگی میں انقلاب آجاۓ گا۔۔۔ ان شاء اللہ

درود پڑھا کرو... درود پاک زندگی


 

درود پاک پڑھنے کے مواقع


 

Saturday, June 26, 2021

سنت رسول ﷺ ضابطہ حیات

👈 *رسولﷺ کی دس عاداتِ مُبارکہ* 👉 “۰۱”۔ *"صبح جلدی اٹھنا"* رسول اللہﷺ صبح بہت جلد اٹھ جایا کرتے تھے بلکہ ایسی کوئ روائت نہیں ملتی کہ آپﷺ کی تہجد بھی کبھی قضاء ہوئ ہو۔ ☜ سورج نکلنے سے کچھ وقت قبل اور ایک گھنٹہ بعد تک کا وقت آکسیجن سے بھرپور وقت ہوتا ہے۔ ☜ آج سائنسی تحقیق کی بنیاد پر بھی صحت کے اعتبار سے 24 گھنٹوں میں یہ بہترین وقت ہوتا ہے کہ جس میں آپکو زیادہ سے زیادہ آکسیجن لینے کا موقع ملتا ہے جو کہ آپکی صحتمند زندگی کیلئے ایک بہترین مفید عمل ہے۔ “۰۲”۔ *"آنکھوں کا مساج* صبح نیند سے اٹھنے کے بعد رسول اللہﷺ آنکھوں کا مساج فرمایا کرتے تھے۔ ☜ باڈی کا پورا نظام گیارہ سسٹم پر مشتمل ہوتا ہے۔ ☜ نیند سے اٹھنے کے بعد یہ سسٹم بحال ہونے میں 11 سے 12 منٹ لیتا ہے ۔ ☜ اگر آپ آنکھوں کا مساج کرتے ہیں تو یہ سسٹم 10 سے 15 سیکنڈ میں فوراً بحال ہو جاتا ہے۔ “۰۳”۔ *"بستر پر کچھ دیر بیٹھے رہنا"* رسولﷺ بستر سے اٹھ کر کچھ دیر بیٹھے رہتے تھے اور معمول تھا کہ 3 دفعہ سورہ اخلاص پڑھتے تھے۔ کہ جس کو پڑھنے میں تقریباً 1 منٹ صرف ہوتا ہے۔ ☜ آج میڈیکل سائنس بتاتی ہے کہ ہمارے دماغ میں ایک capillary ہے کہ جسکے ایک حصے سے دوسرے حصے کیلئے بلڈ کیلئے ایک پل بنتا ہے۔ ☜ اس طرح اس پل کے ذریعے سے ہی ہمارے پورے دماغ کو بلڈ کی سپلائی بحال ہوتی ہے کہ جہاں سے ہمارے تمام تر اعصاب یعنی پورا جسم کو کنٹرول ہونا ہوتا ہے۔ ☜ اگر کوئ شخص صبح بیدار ہونے پر اچانک آٹھ کر چل دے کہ جبکہ ابھی برین میں بلڈ کی سپلائی بحال نہیں ہوئ تو اس شخص کو یہاں برین ہیمریج ہو سکتا ہے یا وہ برین کے کئ دوسرے پیچیدہ مسائل کا شکار ہو سکتا ہے کہ جس میں اچانک جسم کے کئی حصوں کا مفلوج ہونا (فالج) بھی شامل ہے۔ ☜ جبکہ اگر وہ صرف ایک منٹ بیٹھا رہے کہ اسکے دماغ میں بلڈ کی سپلائی بحال ہو سکے تو بہت سے پیچیدہ مسائل سے بچ سکتا ہے۔ ☜ یہ باقاعدہ ایک سائنس ہے اور اس ایک حدیثِ مبارکہ کے پیچھے بہت سے پروفیسر ڈاکٹرز کی ریسرچ شامل ہے کہ جس میں غیر مسلم ریسرچرز نے بھی اتفاق کیا ہے کہ ہمیں محمدﷺ کی اس سنت کے مطابق صبع اٹھنے کے بعد بیڈ پر کچھ دیر بیٹھے رہنا چاہیے۔ ☜ اسکا فائدہ یہ ہے کہ دماغ پوری طرح سے ایکٹو ہو کر ہمارے جسم کی بھرپور راہنمائ کے قابل ہو جاتا۔ ☜ یہ سنت مبارکہ جہاں بہت بڑا آجر و ثواب ہے وہاں صحت کا بہت بڑا راز بھی ہے۔ “۴” ۔ *"قیلولہ کرنا"* آپﷺ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ دوپہر کے کھانے کے بعد ایک گھڑی کیلئے (20 سے 25 منٹ) آپﷺ لیٹ جایا کرتے تھے۔ ☜ اسکا فائدہ یہ ہے کہ تقریبا 68% افراد میں جب وہ لنچ کرتے ہیں تو انکا معدہ تھوڑی مقدار میں الکوحل پیدا کرتا ہے۔ ☜ ایسے میں اگر انسان چل پھر رہا ہو تو وہ چکرا کر گر سکتا ہے، یا اس پر خمار کی سی کیفیت طاری ہو سکتی ہے۔ ☜ یہی سبب ہے کہ آپ ہمیشہ دوپہر کے کھانے کے بعد آپنے آپ کو تھوڑا بوجھل سا محسوس کرتے ہیں۔ ☜ اگر ہم کچھ دیر لیٹ جائیں تو الکوحل سے پیدا ہونے والے خمار کا ذہن پر زیادہ دباو نہیں آئے گا اور وہ باڈی فنگشنز کیلئے زیادہ فعال رہے گا اور ہم کسی بھی طرح کے حادثے سے بچ سکیں گے۔ ☜ اسکے علاوہ بھی اس سنتِ مبارکہ پر عمل نہ کرنے کی صورت میں بہت سے صحت کے مسائل کا خدشہ رہتا ہے۔ ☜ چونکہ یہ بات آج تحقیقات سے ثابت شدہ ہے اسلئے دنیا بھر کے ممالک میں بیشر 1 سے 2 یا 3 بجے تک دوپہر کا وقفہ کیا جاتا ہے تاکہ لوگ لنچ کے بعد کچھ قیلولہ کر سکیں۔ ☜ آج پورا یورپ رسول اللہﷺ کی سنت کو عملاً اپنائے ہوئے ہے اور پورے یورپ میں دوپہر 1 سے 3 بجے تک کا وقفہ ہوتا ہے۔ انہوں نے سنتِ رسولﷺ پر ریسرچ کی، اپنایا اور ہم سے کہیں بہتر صحت کا معیار رکھتے ہیں۔ “۵” ۔ *"کھانے سے پہلے پھل نوش فرمانا"* رسول اللہﷺ ہمیشہ کھانا کھانے سے پہلے فروٹ نوش فرمایا کرتے تھے آپﷺ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ آپ کھانے کے بعد پھل نوش نہ فرما تے تھے۔ ☜ مختلف پھلوں میں 90 سے 99 % تک پانی کی مقدار ہوتی ہے آپﷺ نے چونکہ کھانا کھانے کے بعد پانی پینے سے منع فرمایا ہے جبکہ کھانے سے قبل پانی پینے کی ترغیب دلائی ہے۔ ☜ اس لئے مختلف پھل بھی چونکہ پانی کی بہت زیادہ مقدار رکھتے ہیں اس لئے انکو کھانے سے پہلے کھانے سے جسم اور خاص طور پر معدہ اور آنتوں کو توانائی ملتی ہے۔ ☜ کیونکہ کھانے کو ہضم کرنے میں معدہ اور آنتوں کا بہت اہم کردار ہوتا ہے اور یہ عمل انکی کارکردگی بڑھانے میں انکے لئے مددگار ثابت ہوتا ہے ۔ اور یہ بات بھی سائنسی مشاہدات سے ثابت شدہ ہے۔ فروٹ میں موجود غزائیت سے خالی معدہ کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ “۶” ۔ *"غذا کے بعد پانی نہ پینا"* رسول اللہﷺ کبھی بھی کھانے کے بعد پانی نہ پیتے تھے۔ ☜ آج علم و تحقیق سے جو باتیں سامنے آئ ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ اس سنتِ مبارکہ پر عمل نہ کرنے کے اسقدر نقصانات ہیں کہ گمان بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ☜ جب ہم کھانے کے بعد پانی پیتے ہیں تو کھانے میں جسقدر بھی فیٹس ہوتے ہیں وہ کھانے سے نکل کر معدے کے اوپر والے حصے کی طرف آجاتے ہیں۔ ☜ باقی کھانا ہاضمے کے دوسرے مرحلے کیلے چھوٹی آنت میں چلا جاتا ہے اور اس طرح معدے میں رہ جانے والا فیٹ اور پروٹین معدے کے اند انتہائ نقصان دہ گیسسز پیدا کرتے ہیں جبکہ ان سب کو کھانے کیساتھ مکس ہو کر نظام انہظام کے اگلے مرحلے میں جانا تھا۔ ہم نے پانی پی لیا یا فروٹ کھا لیا تو یہ ہماری صحت کی بربادی کیلئے معدے ہی میں رہ گئے۔ ☜ ایک حدیث رسولﷺ کا مفہوم ہے کہ اگر کھانا کھا لینے کے بعد پانی کے حاجت ہو تو محض چند ایک گھونٹ لے لو اور اسکے بعد روٹی کا ایک لقمہ کھا لو۔ ☜ جاپانی ریسرچ ہے کہ کھانے کے بعد پانی پینے سے جو فیٹ اوپر آ رہے تھے اور آپ نے جو بعد میں لقمہ کھا لیا تو فیٹس کے اوپر آنے کا سلسلہ نہ صرف وہیں رک جاتا ہے بلکہ وہ دوبارہ غذا کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ☜ اسلئے کھانا کھانے کے بعد پانی ہرگز نہیں پینا چاہیے کہ چو پیٹ میں نہ صرف گیسسز، تیزابیت، بدہضمی کا باعث بنتے ہیں بلکہ بہت سے دل کے امراض کا تعلق بھی اسی سنتِ مبارکہ پر عمل نہ کرنے کے سبب سے ہی ہے۔ “۷” ۔ *"وضو"* ☜ ہم دن میں پانچ فرض نمازوں کیلے کم از کم پانچ بار وضو کرتے ہیں کیونکہ وضو کے بغیر نماز نہیں ہوتی اور منہ، ناک ہاتھ، بازو، سر اور پاوں دھوئے بغیر وضو نہیں ہوتا۔ یعنی دن میں پانچ بار ہم جسم کے ان تمام اعضاء کو دھوتے ہیں۔ ☜ وضو میں ہم جسم کے تمام ظاہری اعضاء دھوتے ہیں کہ جن پر مٹی اور کاربن لگ جاتی ہے۔ ☜ آج سائنسی مشاہدات یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ جسم کے جن اعضاء پر مٹی یا کاربن لگ جاتی ہے تو اگر ان کو صاف نہ کیا جائے اور وہ جسم کے اس حصے پر زیادہ دیر لگے رہیں تو ان اعضاء اور دماغ کا کنکشن کمزور ہو جاتا ہے۔ یعنی جسم کا اعصابی نظام کمزور ہو جاتا ہے۔ ☜ چونکہ وہ مسلسل دماغ کو یہ پیغام بھیج رہے ہوتے ہیں کہ جسم پر کوئ چیز آ گئ ہے اور اسکی صاف کا اہتمام کیا جائے۔ ☜ اگر ایک شخص صبح منہ دھوتا ہے اور اسکے بعد شام میں آکر دھوتا ہے تو اسکے اعضا اور دماغ کا تعلق کمزور پڑ جاتا ہے کہ جس سے بعد میں وہ بہت سے اعصابی مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔ ☜ اسلام کم از کم دن میں پانچ بار آپکے اعضاء کی صفائی کا بند بسٹ کرتا ہے اور جمعہ کے روز ناخن، زیر ناف اور بغلوں کے غیر ضروری بال کاٹنے سمیت مکمل صفائی کا اہتمام کرتا ہے اسی لئے جمعہ کا غسل ہر مسلمان پر واجب ہے۔ ☜ رسول اللہﷺ نے نہ صرف ایسا کرنے کا حکم فرمایا ہے بلکہ یہ سب آپﷺ کی سنت مبارکہ کا حصہ بھی ہے۔ “۸” *"جلد سونا"* رسولﷺ کی ایک اور عادتِ مبارکہ یہ بھی تھی کہ آپﷺ رات جلد سو جایا کرتے تھے۔ عموما آپﷺ نماز عشاء کے فورا بعد سو جاتے تھے۔ یعنی رات جلد سونا اور صبح جلد اٹھنا آپﷺ کے معمولات میں شامل تھا۔ ☜ ہماری بایولاجیکل واچ جو کہ ہمارے پورے جسم کے نظام کو منظم کرتی ہے جب یہ باہر اندھیرا دیکھتی ہے تو یہ آپکے جسم کو سونے کا سگنل دے دیتی ہے جسم کو تیاری کیلئے یہ ڈیڑھ سے دو گھنٹے کا ٹائم دیتی ہے کہ اس وقت تک آپکو لازمی سونا ہے۔ ☜ نوٹ کیجئے کہ نماز مغرب اور نماز عشاء میں بھی تقریبا اتنا ہی دورانیہ ہوتا ہے ا ☜ اسکا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپکے جسم کے اندر بایولاجیکل واچ کے تحت ایک ڈاکٹر جاگ جاتا ہے جو آپکے پورے جسم کی مینٹیننس کرتا ہے۔ اگر کہیں زخم آگیا ہے وہ اسکو ریپئر کر گا۔ اگر جگر یا کسی اور اعضاء میں کچھ مشکل ہے تو اس پر کام کرے گا۔ ☜ بلکہ سونے کے بعد سب سے پہلے جگر پر ہی کام ہوتا ہے اور جو جگر کے مریض ہیں انکے لئے یہ رائے بھی ہے جہاں وہ اپنا علاج کر رہیں ہیں وہ اپنی جگہ لیکن اپنے نیند کے نظام کو بہتر کر کے اپنے جسم کے ڈاکٹر کو علاج کا موقع دیجئے اور پھر اسکے ثمرات دیکھیے۔ ☜ رات 10 بجے سے بارہ بجے تک جگر اور اسکے ارد گرد کے اعضاء کی مینٹیننس ہوتی ہے اور اسکے بعد درجہ بدرجہ پورے جسم کی مینٹیننس ہوتی ہے اور یہ عمل روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ ☜ اللہ ربالعزت نے آپکے جسم میں ایک آٹومیٹک نظام رکھا ہے اور یہ نظام تب کام کرتا ہے کہ جب آپ جلدی سونے کی عادت اپناتے ہیں۔ ☜ عہد جہالت میں عربوں میں ایک رواج تھا کہ رات کے کھانے کے بعد انکے ہاں شعر و شاعری اور دیو مالائ کہانیوں کی محفلیں ہوتی تھیں جو رات گئے دو بجے تک چلتی رہتی تھیں اور اس ماحول میں رسولﷺ کا رات جلدی سونا بھی انکے نزدیک ایک قابل اعتراض عمل تھا۔ ☜ یہ تو عہد جہالت تھا لیکن آج ماڈرن ایج کا دعوہ کرنے والے ہم مسلمانوں کے ہاں بھی دیر تک جاگنے کو نہ صرف قابل اعتراض نہیں سمجھا جاتا بلکہ کچھ حد تک تو قابل فخر بھی جانا جاتا ہے۔ عہد جہالت کی محفلوں کی جگہ آج ماڈرن انٹر نیٹ اور سیٹیلائٹ ٹیکنالوجی نے لے لی ہے۔ ☜ لیکن جلدی سونا رسول اللہﷺ کے معمولات میں تھا کیونکہ جسم کے اندرونی ڈاکٹر کی افادیت سے واقف تھے اور یہی وجہ ہے کہ پوری حیاتِ مبارکہ میں رسول اللہﷺ ایک لمحے کیلئے بھی بیمار نہیں ہوئے۔ “۹”۔ *"مسواک کرنا"* رسول اللہﷺ مسواک کو بہت پسند فرما تے تھے اور خصوصا دن میں پانچ دفعہ ہر نماز میں وضو کیساتھ تو ضرور اسکا اہتمام فرما تے تھے۔ ☜ اسکے علاوہ بھی جب گھر تشریف لاتے، کسی محفل میں حاضری سے پہلے غرض موقع بے موقع مسواک کا اہتمام کرتے اور مسواک کو بہت محبوب رکھتےﷺ ۔ ☜ ہوتا یہ ہے کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو دانتوں کے درمیان کھانے کے کچھ نہ کچھ ذرات ضرور رہ جاتے ہیں اور کھانے کے ایک گھنٹے بعد ان میں بیکٹیریا پیدا ہو جاتے ہیں۔ ☜ محسوس کیجئے گا کہ دانتوں میں رہ جانے والے ذرات دو گھنٹوں پر نرم ہو جاتے ہیں اور اسکی وجہ یہ بیکٹیریا ہی ہیں۔ ☜ اس لئے ہمیں کہا گیا کہ کھانے سے پہلے، بعد، سونے سے پہلے، بعد مسواک کا اہتمام کیا جائے۔ ورنہ یہ آپکے ہارٹ اٹیک کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ ☜ آج امریکہ اور مغربی ممالک میں صبح اٹھتے بغیر دانت منہ صاف کیے کھانے پینے کا رواج عام ہے جو ان میں طرح طرح کی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔ ☜ آسٹریلیا کی ایک یونیورسٹی نے ہارٹ اٹیک کے پانچ سو مریضوں پر ریسرچ کی انہوں نے جہاں اور بہت سی وجوہات بیان کیں وہاں ایک کامن وجہ یہ بھی سامنے آئ کہ یہ لوگ ٹوتھ برش کرنے کے عادی نہ تھے جسکے سبب انکے دانتوں میں جما میل پیٹ میں جا کر اسقدر ملٹی پلائ ہوا کہ وہ ہارٹ کی آرٹریز کو بلاک کرنے کا سبب بنا۔ ☜ انکو ہارٹ اٹیک کا اصل سبب انکے دانتوں کا میل تھا جبکہ ہمیں رسول اللہﷺ مسواک کی اس حد تک تلقین فرمائ کہ ایک موقع پر فرمایا کہ اگر امت پر بھاری نہ ہوتا تو میں امت پر مسواک کو فرض قرار دے دیتا۔ ☜ آج کی ماڈرن سائنس یہ ثابت کر چکی ہے کہ جن لوگوں کو ٹوتھ برش زیادہ کرنے کی عادت ہوتی ہے انکو غصہ کم آتا ہے اور وہ اکثر ٹھنڈے مزاج، پرسکون رہتے ہیں۔ ☜ جس شخص کو زیادہ غصہ آتا ہو، بلڈ پریشر اکثر ہائی رہتا ہو، طبیعت میں بےچینی، تو وہ زیادہ سے زیادہ مسواک کیا کرے دو تین ماہ ہی میں وہ اسکے حیران کن معجزاتی اثرات پائے گا۔ “۱۰”۔ *"ہفتے میں دو روزے"* رسول اللہﷺ کے معمولات میں پیر اور جمعرات کا روزہ بھی شامل تھا اور آپﷺ نے ان روزوں کو رکھنے کی ترغیب بھی دلائ۔ یعنی کہ ہفتے میں دو روزے۔ ☜ رسول اللہﷺ کا قولِ مبارک ہے کہ مسلمان ایک آنت میں کھانا کھاتا ہے جبکہ کافر تین آنت میں۔ اور ہمیں نصیحت فرمائ کہ جب خوب بھوک لگے تو کھانا کھاو اور ابھی بھوک باقی ہو تو چھوڑ دو۔ قولِ۔ *یہ عمل آج جدید میڈیکل کی زبان میں۔ "آٹو فیجیا" (Autophagia) کہلاتا ہے۔* ☜ یہ انسانی جسم کو صحتمند رکھے کا بہت عظیم راز ہے۔ ☜ ہوتا یہ ہے کہ جب ہم معمول کے مطابق اپنی ضرورت سے زیادہ کھانا کھاتے رہتے ہیں تو جسم میں ایکسٹرا پروٹین، فیٹس اکٹھے ہو جاتے ہیں جو کہ جسم کی ضرورت سے زائد ہونے کے سبب حسم میں زہر کا کردار ادا کرتے ہیں اور مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ ☜ آج کی عام بیماریاں شوگر، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کا بنیادی سبب یہی ایکسٹرا فیٹس ہی بنتے ہیں۔ ☜ جب آپکو بھوک لگتی ہے تو جسم کے "ہنگر جوسز" (hunger juices) یعنی جسم میں کھانا ہضم کرنے کا خود کار نظام پوری طرح سے تیار ہو جاتا ہے۔ ☜ اگر ہم نے سو لقمے کھانے تھے مگر ستر پر ہاتھ روک لیا تو باقی تیس لقمے کہ جنکی جسم کو ضرورت تھی جسم وہ ضروت ان ایکسٹرا پروٹین اور فیٹس کو کھا کر پورا کرتا ہے۔ ☜ جسم اپنے خودکار نظام کے تحت اکٹھے ہونے والے زہر کو ختم کرتا رہتا ہے اور آپ صحتمند رہتے ہیں۔ ☜ اب جب تین روز کچھ کوتاہی ہو گئی اور آپ نے پیر کو روزہ رکھ لیا تو دن بھر کے طویل روزے کے باعث *آٹو فیجیا* کے عمل کو ایکٹو ہونے کا بھرپور موقع ملتا ہے اور تین روز کی کوتاہی کو وہ ریپئر کر دیتا ہے پھر دو روز کے معمولات اور جمعرات کا پھر روزہ۔ ☜ جب یہ سنتِ رسولﷺ آپکے معمولات کا حصہ بن جاتی ہے تو بیماری پیدا کرنے والے سیل *آٹو فیجیا* کا عمل ہفتے میں دو بار دھرائے جانے کے باعث اکٹھے ہی نہیں ہو پاتے اور آپ سدا صحتمند رہتے ہیں۔ *آج ہم سائنسی تحقیقات پر بہت یقین رکھتے ہیں، کیا ہم اس انتظار میں ہیں کہ سائنس رسول اللہﷺ کی سنتِ مبارکہ کو پروف کرے تو ہم اللہ کے رسولﷺ سنتوں پر عمل کرنا شروع کریں گے۔* حقیقت یہ ہے کہ سائنس رسول اللہﷺ کی سنتوں سے بہت پیچھے ہے اور آپﷺ کی ساری حیاتِ طیبہ، سنتیں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں اور انہی میں ہمارے لئے دنیا و آخرت کی کامیابیاں اور راحتیں ہیں۔ *لَقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِىۡ رَسُوۡلِ اللّٰهِ اُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ* (اے مسلمانو ! ) تمہارے لیے اللہ کے رسولﷺ (کی زندگی) میں ایک بہترین نمونہ ہے... (الأحزاب۔21)

Saturday, June 19, 2021

وسیلہ بدعت ہے؟؟

وسیلہ مانگنا بدعت ہے 



 کچھ لوگ کہتے ہں یہ وسیلے سے مانگنا بریلویوں کی ایجاد ہے

جو کہ حرام شرک بدعت ہے۔


میں نے کہا چھٹی صدی ہجری میں کونسے بریلوی ہوا کرتے تھے؟؟؟

یہ بریلویوں کی ایجاد نہیں۔

صحابہ تابعین تبع تابعین و سلف صالحین کا عقیدہ و طریقہ رہا ہے کہ ہمیشہ رسول اللہﷺ کے وسیلے سے دعائیں مانگتے تھے۔


اس کتاب کا نام "مقامات حریری" ہے

جس کے مصنف رحمۃ اللّٰہ علیہ نے چھٹی صدی ہجری میں وصال فرمایا۔

انکا عقیدہ بھی یہ ہی تھا کہ

دینے والی ہے ذات اللہ کی

پر دلانا میرے حضورﷺ کا ہے

درود شریف کی فضیلت


 

درود شریف کے روحانی انوار 💚

درود شریف کے روحانی انوار

💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚❤️

درودشریف کے بے شمار روحانی انوارات، ثمرات اور اثرات ہیں. یہ دل کی صفائی و پاکی کے لۓ بہت مجرب ہے.درودشریف پڑھنے سے روح خوشبو دار، دل نورانی، دماغ ٹھنڈا اور وجود پاکیزہ ہو جاتا ہے. جو شخص اللہ تعالی سے دوستی(حصول ولایت) کا خواہش مند ہو تو اسے چاہۓ کہ بہت کثرت سے درودشریف پڑھے، انشاء اللہ اس پر اسرارالہی کھل جائیں گے، اشیاء اور کائنات کی وہ نورانی حقیقت جو ظاہری آنکھوں سے پوشیدہ ہے وہ کھل کر سامنے آ جائے گی اور اسے اللہ تعالی کی نورانی تجلیات کا جلوہ نظر آنے لگے گا، لہذا یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ درودشریف کے ایک ایک حرف میں نور کے سمندر سمائے ہوئے ہیں. درودشریف کی کثرت کی وجہ سے باطنی انوارات حاصل ہوتے ہیں.عالم بالا کا روحانی مشاہدہ ہوتا ہے، روحانی منازل طے ہوتی چلی جاتی ہیں اور درودشریف پڑھنے والا بہت جلد منزل مقصود پر پہنچ جاتا ہے. حضرت جلال الدین سیوطی رح فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی تک پہنچنے والے راستوں میں سے قریب ترین راستہ درودشریف ہے درودشریف کے بغیر اللہ تعالی تک پہنچنا ناممکن ہے۔۔
💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚❤️


محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان صاحب زادہ ثاقب رضا مصطفائی صاحب

وہ عمل جس سے مجھے جوانی میں حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی 100 سے زیادہ مرتبہ زیارت نصیب ہوئی

Sunday, June 13, 2021

نفس کی اقسام Nafs ki iqsam



(نفسِ انسانی کی اقسام قران شریف کی نظر میں)


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


*ایک خوبصورت تحریر جسے پڑھ کہ ہم اپنے نفس کی حالت کے متعلق جان سکتے ہیں اور اپنی باطنی حالت میں مذید بہتری کی کوشش کر سکتے ہیں۔*


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


نفس کی سات اقسام ہیں جنکے نام درج ذیل ہیں :

*1۔ نفس امارہ*

*2۔ نفس لوامہ*

*3۔ نفس ملھمہ*

*4۔ نفس مطمئنہ*

*5۔ نفس راضیہ*

*6۔ نفس مرضیہ*

*7۔ نفس کاملہ*

نفس امارہ پہلا نفس ہے یہ سب سے زیادہ گناہوں کی طرف مائل کرنے والا اور دنیاوی رغبتوں کی جانب کھینچ لے جانے والا ہے۔ ریاضت اور مجاہدہ سے اس کی برائی کے غلبہ کو کم کر کے جب انسان نفس امارہ کے دائرہ سے نکل آتا ہے تو لوامہ کے مقام پر فائز ہو جاتا ہے۔ اس مقام پر دل میں نور پیدا ہو جاتا ہے۔ جو باطنی طور پر ہدایت کا باعث بنتا ہے

جب نفس لوامہ کا حامل انسان کسی گناہ یا زیادتی کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے تو اس کا نفس اسے فوری طور پر سخت ملامت کرنے لگتا ہے اسی وجہ سے اسے لوامہ یعنی سخت ملامت کرنے والا کہتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس نفس کی قسم کھائی ہے :

وَلَا اُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِO

’’اور میں نفس لوامہ کی قسم کھاتا ہوں۔‘‘

القيامة، 75 : 2


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


تیسرا نفس نفس ملہمہ ہے۔ جب بندہ ملہمہ کے مقام پر فائز ہوتا ہے تو اس کے داخلی نور کے فیض سے دل اور طبعیت میں نیکی اور تقوی کی رغبت پیدا ہو جاتی ہے چوتھا نفس مطمئنہ ہے جو بری خصلتوں سے بالکل پاک اور صاف ہو جاتا ہے اور حالت سکون و اطمینان میں آجاتا ہے۔

یہ نفس بارگاہ الوہیت میں اسقدر محبوب ہے کہ حکم ہوتا ہے :

يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُO ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ.

’’اے نفس مطمئنہ اپنے رب کی طرف لوٹ آ۔‘‘

الفجر، 89 : 27، 28

💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


یہ نفس مطمئنہ اولیاء اللہ کا نفس ہے یہی ولایت صغریٰ کا مقام ہے۔ اس کے بعد نفس راضیہ، مرضیہ اور کاملہ یہ سب ہی نفس مطمئنہ کی اعلیٰ حالتیں اور صفتیں ہیں اس مقام پر بندہ ہر حال میں اپنے رب سے راضی رہتا ہے اس کا ذکر ان الفاظ میں کیا گیا ہے۔

ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةًO

’’اے نفس مطمئنہ اپنے رب کی طرف لوٹ آ اس حال میں کہ تو اس سے راضی ہو۔‘‘

الفجر، 89 : 28


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


نفس سے مراد کسی چیز کا وجود یا حقیقت یا ذات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نفس امارہ کی مخالفت کا حکم دیا ہے اور ان لوگوں کی تعریف کی ہے جو اپنے نفس کے خلاف چلتے ہیں۔ چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَنَہَی النَّفْسَ عَنِ الْہَویٰ۝ فَاِنَّ الْجَنَّۃَ ہِیَ الْمَاْویٰ۝ (اور جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہش سے روکا، اس کا ٹھکانہ جنت ہے)۔

وَمَا اُبَرِّیُٔ نَفْسِیْ اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌ بِاالسُّوٓئِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ۝ (اور میں اپنے نفس کو بے قصور نہیں بتاتا۔ بے شک نفس تو برائی کا حکم دینے والا ہے مگر جس پر میرا رب رحم کرے)۔

حضور اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے نیکی کا ارادہ رکھتا ہے تو اس کو اس کے نفس کے عیوب سے خبردار کرتا ہے“۔


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


اور آثار میں ہے کہ اللہ عزوجل نے حضرت داؤد علیہ السلام کو وحی کی ”اے داؤد نفس کی مخالفت کرو کیونکہ میری محبت نفس کی مخالفت میں ہے۔“

حدیث مبارکہ ہے کہ رسول اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ایک سوال فرمایا کہ ایسے رفیق کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جس کا یہ ہو کہ اگر اس کا اعزاز و اکرام کرو، کھانا کھلاؤ، کپڑے پہناؤ تو وہ تمہیں بلا اور مصیبت میں ڈال دے اور تم اگر اس کی توہین کرو، بھوکا ننگا رکھو تو وہ تمہارے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم اس سے زیادہ برا تو دنیا میں ساتھی ہوہی نہیں سکتا۔ آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ نفس جو تمہارے پہلو میں ہے، وہ ایسا ہی ساتھی ہے“۔

ایک اور حدیث ہے کہ حضور اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”تمہارا سب سے بڑا دشمن خود تمہارا نفس ہے جو تمہیں برے کاموں میں مبتلا کرکے ذلیل و خوار کرتا ہے اور طرح طرح کی مصیبتوں میں مبتلا کردیتا ہے۔“


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ”سب حجابوں سے بڑھ کر حجاب اپنے نفس کی پیروی کرنا ہے“ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ”کہ نفس ایسی چیز ہے جو باطل سے سکون حاصل کرتا ہے۔“ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ”کفر کی بنیاد نفس کی اطاعت ہے۔“ حضرت ابو سلمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ”نفس امانت میں خیانت کرنے والا اور قرب حق سے منع کرنے والا ہے اس لیے بہترین عمل مخالفت نفس ہے۔“

💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


حضرت شیخ الشرف الدین احمد یحییٰ منیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ”نفس بھونکنے اور کاٹنے والا کتا ہے جب وہ ریاضت سے مطیع ہوجائے تو اس کا رکھنا مباح ہے۔“ اسی طرح کشف المحجوب میں ہے کہ ”نفس باغی کتا ہے جس کا چمڑا دباغ یعنی چمڑے رنگنے والا ہی پاک کرسکتا ہے۔ یعنی نفس کو مجاہدہ یا شیخ کامل ہی پاک اور صاف کرسکتا ہے۔


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


نفس کی تین بڑی اقسام بیان کی گئی ہیں۔

1۔ نفس امارہ۔ 2۔ نفس لوامہ۔ 3۔ نفس مطمئنہ

1۔ نفس امارہ: وہ نفس جو برائی پر ابھارتا ہے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو حیوانیت کا نام دیا ہے کیونکہ یہ نفس انسان کو جانوروں والی حیوانیت اور سفاکیت پر ابھارتا ہے۔ یعنی جب نفس حیوانی کا قوت روحانی پر غلبہ ہوجائے تو اس کو نفس امارہ کہتے ہیں۔

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جناب رسول پاک صلّی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک اپنی خواہشات کو میرے لائے ہوئے احکام کے تابع نہ کردے“۔

پیر کرم شاہ الازہری لکھتے ہیں کہ ”صوفیائے کرام کا ارشاد ہے کہ نفس سرکش کو نفس امارہ بھی کہتے ہیں۔ جو امر کا مبالغہ ہے کیونکہ وہ ہروقت برے کاموں کا حکم کرتا رہتا ہے“۔ (ضیاء القرآن)

یہی خواہشات نفسانی روزانہ الوہیت کے تین سو ساٹھ لباس پہن کر سامنے آتی ہے اور بندوں کو گمراہی کی طرف بلاتی ہے۔ قران مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: اَفَرَئَیْتَ مَنِ التَّخَذَ اِلٰہَہٗ ہَوَاہُ (کیا تم نے ان لوگوں کو دیکھا جو خواہشات کو اپنا معبود بنالیتے ہیں)۔ (سورہ جاثیہ)


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


ایک اور مقام پر ارشاد ہوتا ہے کہ: وَاتَّبِعْ ہَوَاہُ فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ الْکَلْبِ (جس نے اپنی خواہشات کی پیروی کی اسکی مثال کتے کی طرح ہے)۔ (اعراف)

حقیقت یہ ہے کہ ترک نفس یا ترک خواہش بندے کو امیر بنادیتی ہے اور خواہش کی پیروی امیر کو اسیر بنادیتی ہے۔ جس طرح زلیخا نے اپنے نفس کی پیروی کی، امیر تھی لیکن اسیر (قیدی) ہوگئی اور حضرت یوسف علیہ السلام نے خواہش کو ترک کیا اسیر تھے، امیر ہوگئے۔


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا ”وصول (قرب خداوندی) کیا ہے؟ کہا خواہش کی پیروی چھوڑدینا ”کیونکہ بندے کی کوئی عبادت خواہش کی مخالفت سے بڑھ کر نہیں۔ ناخن سے پہاڑ کھودنا آسان ہے مگر خواہش کی مخالفت کرنا بہت دشوار ہے۔

بعض مشائخ سے پوچھا گیا کہ اسلام کیا ہے؟ جواب دیا ”مخالفت کی تلواروں سے نفسوں کو ذبح کردینا اسلام ہے“

حضرت خواجہ ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ”عبادتوں کی کنجی فکر ہے اور اللہ رب العزت کی بارگاہ میں رسائی اور قرب کی علامت نفس اور خواہشات کی مخالفت ہے“ (مکتوبات صدی)


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


نفس اور خواہشات کو قابو کرنے سے متعلق حضرت شیخ شرف الدین رحمۃ اللہ علیہ نے جو کچھ لکھا ہے خلاصۃً پیش ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ”نفس ہر وقت خواہشات کی طلب میں رہتا ہے اور اگر اس کی خواہشات کو پورا کردیا جائے تو ایک بہت لمبی فہرست تیار کرلیتا ہے۔“ اسلام نے انسان کی خواہشات کو دبانے کے بجائے اعتدال پر رکھنے کو پسند کیا ہے۔ عقلمند کے لیے ضروری ہے کہ نفس کو دبانے کی جدوجہد کرتا رہے لیکن یکبارگی اس پر دھاوا بول دینا اور اس کو زیرکردینا دشوار ہے بلکہ اس میں نقصان وغیرہ کا اندیشہ ہے۔ راہ اعتدال یہ ہے کہ قوت دیتے ہوئے اس پر کاموں کا بوجھ ڈالا جائے تاکہ وہ متحمل ہوسکے اور نفس کو اس حد تک کمزور کیا جائے اور سختی سے کام لیا جائے کہ وہ تمہارے حکم سے گریز نہ کرسکے۔ اس کے علاوہ جو طریقے ہیں وہ غلط ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ نبی پاک صلّی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ سخت ریاضت و مجاہدہ کی وجہ سے نہایت کمزور ہوگئے ہیں اور ہاتھ پاؤں ہلانے سے بھی عاجز ہیں، انکی آنکھیں اندر دھنسی گئی ہیں، تو نبی پاک صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے عبداللہ تم پر تمہارے نفس کا بھی حق ہے۔“ اس سے معلوم ہوا کہ نفس کو ہلاک کرنا گناہ ہے۔ اس لیے ایسا طریقہ اختیار کیا جائے کہ نہ وہ انسان پر غالب ہوسکے اور نہ اسکی نافرمانی کرسکے۔ میانہ روی کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے اسے تھوڑا نرم کیا جائے تاکہ لگام دینے کے قابل ہوجائے۔ اس کے راستے کے عاملوں نے کہا کہ نفس کو نرم کرنے کی تین چیزیں ہیں۔

1۔ نفس کو خواہشات اور لذتوں سے روک دیا جائے کیونکہ جب چوپائے دانہ گھاس نہیں پاتے تو نرم ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا دانہ پانی روک دیا جائے تاکہ ساری شرارتیں غائب ہوجائیں۔

2۔ عبادت کا بھاری بوجھ اس پر لادا جائے۔

3۔ اللہ رب العزت سے مدد مانگی جائے اور اس کی بارگاہ میں پناہ تلاش کی جائے۔ وَالَّذِیْنَ جَاہَدُوا فِیْنَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا۔ ترجمہ: جنہوں نے ہماری راہ میں مجاہدہ کیا ہم ان کو اپنا راستہ دکھا دیتے ہیں۔ (العنکبوت 96/29)


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


یعنی جو مجاہدہ کرتا ہے اسے مشاہدہ نصیب ہوتا ہے۔ جملہ احکام شریعت پر عمل کرنا، حلال کھانا، حرام و مشتبہ سے بچنا، فرائض و واجبات کی پابندی کرنا یہ سب مجاہدہ ہے اور جو مجاہدہ کرتا ہے اس کا اثر ضرور ظاہر ہوتا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ گھوڑے کو ریاضت سے ایسا سدھایا جاتا ہے کہ حیوانی صفات چھوڑ کر آدمیت اختیار کرلیتا ہے اور اس کی صفتیں بدل جاتی ہیں یہاں تک کہ زمین سے کوڑا اٹھاکر سوار کو دیتا ہے اور گیند گھماتا ہے۔ اسی طرح وحشی جانوروں کو رام کرلیا جاتا ہے ایک ناپاک کتے کو مجاہدہ و تعلیم دے کر اس مرتبے پر پہنچادیا جاتا ہے کہ اس کا مارا ہوا شکار مومن کے مارے ہوئے شکار کی طرح حلال اور پاک ہوتا ہے۔

الغرض یہ کہ مجاہدہ و ریاضت بالاتفاق پسندیدہ ہے لیکن مجاہدہ کا دیکھنا یعنی (اس کا اعتبار کرنا) ایک آفت ھے


💚اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَـــِلّمُ💚


(اگر تحریر پسند آئے تو لائق اور شئیر کریں تا کہ ذیادہ سے ذیادہ لوگ مستفیض ہو سکیں)

حلال لقمہ اور عبادت Halal Luqma aor Ibadat


 

ذکر درود پاک زندگی


 

ہر مشکل کے حل کا وظیفہ


 

درود پاک کی قبولیت کا راز


 

درود برائے مغفرت


 

ﷲ کو پانے اور جاننے کا طریقہ کیا ہے؟


 

بزرگوں کی مدد کرنا

  عنوان: بزرگوں کی مدد کرنا ایک دن کا ذکر ہے کہ ایک خوبصورت گاؤں "نورپور" میں ایک چھوٹا سا بچہ رہتا تھا جس کا نام علی تھا۔ علی بہ...