Followers

Saturday, September 18, 2021

خواتین راستے کے کنارے پہ چلیں


 

نماز کی پابندی دین اور دنیا کی بھلائی

*ایک ایسا سچا واقعہ جس کو پڑھنے سے بندے کا ایمان  تازہ  ھوجائے.*


عبداللہ طاہر جب خراسان کے گورنر تھے اور نیشاپور اس کا دارالحکومت تھا تو ایک لوہار شہر ہرات سے نیشاپور گیا اور چند دنوں تک وہاں کاروبار کیا۔ پھر اپنے اہل و عیال سے ملاقات کے لئے وطن لوٹنے کا ارادہ کیا اور رات کے پچھلے پہر سفر کرنا شروع کردیا۔ ان ہی دنوں عبد اللہ طاہر نے سپاہیوں کو حکم دے رکھا تھا کہ وہ شہر کے راستوں کو محفوظ بنائیں تاکہ کسی مسافر کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔ 


اتفاق ایسا ہوا کہ سپاہیوں نے اسی رات چند چوروں کو گرفتار کیا اور امیر خراسان (عبد اللہ طاہر) کو اسکی خبر بھی پہنچا دی لیکن اچانک ان میں سے ایک چور بھاگ گیا۔ اب یہ گھبرائے اگر امیر کو معلوم ہوگیا کہ ایک چور بھاگ گیا ہے تو وہ ہمیں سزا دے گا۔ اتنے میں انہیں سفر کرتا ہوا یہ (لوہار) نظر آیا۔ انھوں نے اپنی جان بچانے کی خاطر اس بےگناہ شخص کوفوراً گرفتار کرلیا اور باقی چوروں کے ساتھ اسے بھی امیر کے سامنے پیش کردیا۔ امیرخراسان نے سمجھا کہ یہ سب چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں اس لئے مزید کسی تفتیش و تحقیق کے بغیر سب کو قید کرنے کا حکم دے دیا۔


نیک سیرت لوہار سمجھ گیا کہ اب میرا معاملہ صرف اللہ جل شانہ کی بارگاہ سے ہی حل ہوسکتا ہے اور میرا مقصد اسی کے کرم سے حاصل ہوسکتا ہے لہٰذا اس نے وضو کیا اور قید خانہ کے ایک گوشہ میں نماز پڑھنا شروع کردی۔ ہر دو رکعت کی بعد سر سجدہ میں رکھ کر اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں رقت انگیز دعائیں اور دل سوز مناجات شروع کردیتا اور کہتا۔ ’’ اے میرے مالک! تو اچھی طرح جانتا ہے میں بےقصور ہوں‘‘۔ جب رات ہوئی تو عبد اللہ طاہر نے خواب دیکھا کہ چار بہادر اور طاقتور لوگ آئے اور سختی سے اس کے تخت کے چاروں پایوں کو پکڑکر اٹھایا اور الٹنے لگے اتنے میں اس کی نیند ٹوٹ گئی۔ اس نے فوراً لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ پڑھا۔ پھر وضو کیا اور اس احکم الحاکمین کی بارگاہ میں دو رکعت نماز ادا کی جس کی طرف ہر شاہ و گدا اپنی اپنی پریشانیوں کے وقت رجوع کرتے ہیں۔ اس کے بعد دوبارہ سویا تو پھر وہی خواب دیکھا اس طرح چار مرتبہ ہوا۔ ہر بار وہ یہی دیکھتا تھا کہ چاروں نوجوان اس کے تخت کے پایوں کو پکڑ کر اٹھاتے ہیں اور الٹنا چاہتے ہیں۔امیر خراسان عبد اللہ طاہر اس واقعہ سے گھبرا گئے اور انہیں یقین ہوگیا کہ ضرور اس میں کسی مظلوم کی آہ کا اثر ہے جیسا کہ کسی صاحب علم و دانش نے کہا ہے:

نکند صد ہزار تیر و تبر

آنچہ یک پیرہ زن کند بہ سحر

ای بسا نیزۂ عدد شکناں 

ریزہ گشت از دعاے پیر زناں

یعنی لاکھوں تیر اور بھالے وہ کام نہیں کر سکتے جو کام ایک بڑھیا صبح کے وقت کردیتی ہے۔ بارہا ایسا ہوا ہے کہ دشمنوں سے مردانہ وار مقابلہ کرنے اور انہیں شکست دینے والے، بوڑھی عورتوں کی بد دعا سے تباہ وبرباد ہوگئے۔


امیر خراسان نے رات ہی میں جیلر کو بلوایا اور اس سے پوچھا کہ بتاؤ! تمہارے علم میں کوئی مظلوم شخص جیل میں بند تو نہیں کردیا گیا ہے؟ جیلر نے عرض کیا۔ عالیجاہ! میں یہ تو نہیں جانتا کہ مظلوم کون ہے لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ میں ایک شخص کو دیکھ رہا ہوں جو جیل میں نماز پڑھتا ہے اور رقت انگیز و دل سوز دعائیں کرتا ہے۔


امیر نے حکم دیا: اسے فوراً حاضر کیا جائے۔ جب وہ شخص امیر کے سامنے حاضر ہوا تو امیر نے اس کے معاملہ کی تحقیق کی۔ معلوم ہوا کہ وہ بے قصور ہے۔امیر نے اس شخص سے معذرت کی اور کہا: آپ میرے ساتھ تین کام کیجئے۔

نمبر۱۔ آپ مجھے معاف کردیں۔

نمبر۲۔ میری طرف سے ایک ہزار درہم قبول فرمائیں۔

نمبر۳۔ جب بھی آپ کو کسی قسم کی پریشانی درپیش ہو تو میرے پاس تشریف لائیں تاکہ میں آپ کی مدد کر سکوں۔


نیک سیرت لوہار نے کہا: آپ نے جو یہ فرمایا ہے کہ میں آپ کو معاف کردوں تو میں نے آپ کو معاف کردیا اور آپ نے جو یہ فرمایا کہ ایک ہزار درہم قبول کرلوں تو وہ بھی میں نے قبول کیا لیکن آپ نے جو یہ کہا ہے کہ جب مجھے کوئی مشکل درپیش ہو تو میں آپ کے پاس آؤں، یہ مجھ سے نہیں ہوسکتا۔


امیر نے پوچھا: یہ کیوں نہیں ہوسکتا؟ تو اس شخص نے جواب دیا کہ وہ خالق و مالک جل جلالہ جو مجھ جیسے فقیر کے لئے آپ جیسے بادشاہ کا تخت ایک رات میں چار مرتبہ اوندھا کر سکتا ہے تو اسکو چھوڑ دینا اور اپنی ضرورت کسی دوسرے کے پاس لے جانا اصولِ بندگی کے خلاف ہے۔ میرا وہ کون سا کام ہے جو نماز پڑھنے سے پورا نہیں ہو جاتا کہ میں اسے غیر کے پاس لے جاؤں۔ یعنی جب میرا سارا کام نماز کی برکت سے پورا ہوجاتا ہے تو مجھے کسی اور کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے۔ 


(ریاض الناصحین ص:۱۰۵،۱۰۴)

 

درود شریف پڑھنے کے فوائد


 *درود شریف پڑھنے کے چالیس فوائد کیا ہیں؟*


علامہ محمد بن ابی بکر ابن القیم الجوزیہ رحمۃ اللہ علیہ 751ھ نے درود شریف پڑھنے کے 40 فوائد ذکر کئے ہیں۔ ذیل میں ان کا تذکرہ کیا جاتا ہے: اَلْأُوْلٰى: اِمْتِثَالُ أَمرِ اللهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالٰى.

[1]: درود شریف پڑھنے سے اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل ہوتا ہے۔

اَلثَّانِيَةُ: مُوَافَقَتُهٗ سُبْحَانَهٗ فِي الصَّلوٰةِ عَلَيْهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

[2]: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے میں اللہ تعالی کی موافقت ہوتی ہے۔

اَلثَّالِثَةُ: مُوَافَقَةُ مَلَائِكَتِهٖ فِيْهَا.

[3]: فرشتوں کے درود بھیجنے کے عمل میں بھی یہ بندہ شامل ہوجاتا ہے۔

اَلرَّابِعَةُ: حُصُولُ عَشْرِ صَلَوَاتٍ مِّنَ اللهِ عَلَى الْمُصَلِّيْ عَلَیْہٖ مَرَّةً.

[4]: ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے والےپر اللہ تعالیٰ کی دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔

اَلْخَامِسَةُ: أَنَّهٗ يُرْفَعُ لَہٗ عَشْرُ دَرَجَاتٍ.

[5]: اس کے دس درجات بلند کر دیئے جاتے ہیں۔

اَلسَّادِسَةُ: أَنَّهٗ يُكْتَبُ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ.

[6]: دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔

اَلسَّابِعَةُ: أَنَّهٗ يُمْحٰى عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ.

[7]: دس گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔

اَلثَّامِنَةُ: أَنَّهٗ يُرْجٰى إِجَابَةُ دُعَائِهِ إِذَا قَدَّمَهَا أَمَامَهٗ.

[8]: دعاء سے پہلے درود شریف پڑھنے سے دعاء کی قبولیت کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

اَلتَّاسِعَةُ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّشِفَاعَتِهٖ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَرَنَهَا بِسُؤَالِ الْوَسِيْلَة لَهُ أَوْ أَفْرَدَهَا.

[9]: اذان کے بعد وسیلہ کی دعا کے ساتھ یا الگ کر کے درود شریف پڑھا جائے تو قیامت کے روز آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہوگی۔

اَلْعَاشِرَةُ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّغُفْرَانِ الذُّنُوْبِ.

[10]: یہ گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے

اَلْحَادِيَةَ عَشَرَة: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّكِفَايَةِ اللهِ الْعَبْدَ مَآ أَهَمَّهٗ.

[11]: بندے کی ضروریات کے لئے اللہ تعالیٰ کے کفیل بن جانے کا ذریعہ ہے۔

اَلثَّانِيَةَ عَشَرَةَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّقُرْبِ الْعَبْدِ مِنْهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَۃِ.

[12]: قیامت کے روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قرب کا ذریعہ ہے۔

اَلثَّالِثَةَ عَشَرَةَ: أَنَّهَا تَقُوْمُ مَقَامَ الصَّدَقَةِ لِذِي الْعُسْرَةِ.

[13]: تنگدست آدمی کے لیے صدقہ کرنے کے قائم مقام بن جاتا ہے۔

اَلرَّابِعَةَ عَشَرَةَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّقَضَاءِ الْحَوَائِجِ.

[14]: ضرورتوں کے پورا ہونے کا سبب ہے۔

اَلْخَامِسَةَ عَشَرَةَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّصَلوٰةِ اللهِ عَلَى الْمُصَلِّيْ وَصَلوٰةُ مَلٰئِكَتِهٖ عَلَيْهِ.

[15]: درود پڑھنے والے پر اللہ کی رحمت اور فرشتوں کی طرف سے رحمت کی دعا ہوتی ہے۔

اَلسَّادِسَةَ عَشَرَةَ: أَنَّهَا زَكَاةٌ لِّلْمُصَلِّيْ وَطَهَارَةٌ لَّهُ.

[16]: یہ درود بھیجنے والے کی پاکیزگی اور طہارت کا ذریعہ ہے۔

اَلسَّابِعَةَ عَشَرَةَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّتَبْشِيْرِ الْعَبْدِ بِالْجَنَّةِ قَبْلَ مَوْتِهٖ.

[17]: موت سے پہلے جنت کی بشارت کا ذریعہ ہے۔

اَلثَّامِنَةَ عَشَرَةَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّلنِّجَاةِ مِنْ أَهْوَالِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ.

[18]: قیامت کی ہولناکیوں سے بچنے کا ذریعہ ہے۔

اَلتَّاسِعَةَ عَشَرَةَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّرَدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ تَعَالیٰ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ وَالسَّلَامَ عَلَى الْمُصَلِّيْ وَالْمُسَلِّمِ عَلَيْهِ.

[19]: آپ صلى الله علیہ وسلم پردرود اور سلام بھیجنے والے کا رسول صلى الله علیہ وسلم جواب دیتے ہیں، اس طرح درود شریف آپ صلى الله علیہ وسلم کے جواب کا سبب بنتا ہے۔

اَلْعشْرُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّتَذَكُّرِ الْعَبْدِ مَا نَسِيَهٗ.

[20]: بھولی ہوئی چیز کے یاد دلانے کا سبب ہے۔

اَلْحَادِيَةُ وَالْعِشْرُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّطيْبِ الْمَجْلِسِ وَأَنْ لَّا يَعُوْدَ حَسْرَةٌ عَلٰى أَهْلِهٖ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.

[21]: درود شریف پڑھنا مجلس کے اچھے ہونے کا سبب ہے اور قیامت میں درود شریف پڑھنے والوں کے لیے حسرت و ندامت سے چھٹکارے کا ذریعہ ہے۔

اَلثَّانِيَةُ وَالْعِشْرُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّنَفْيِ الْفَقْرِ.

[22]: درود پڑھنے والے کیلئے محتاجی و فقیری سے چھٹکارا ہے۔

اَلثَّالِثَةُ وَالْعِشْرُوْنَ: أَنَّهَا تَنْفِيْ عَنِ الْعَبْدِ اسْمُ الْبُخْلِ إِذَا صَلّٰى عَلَيْهِ عِنْدَ ذِكْرِهٖ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

[23]: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا نام مبارک آنے پر درود پڑھنے والا بخیل کہلائے جانے سے محفوظ ہو جاتا ہے۔

اَلرَّابِعَةُ وَالْعِشْرُوْنَ: نِجَاتُہٗ مِنَ الدُّعَآءِ عَلَیْہٖ بِرَغْمِ الْاَنْفِ اِذَا تَرَکَھَا عِنْدَ ذِکْرِہٖ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

[24]: آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا نام مبارک آنے پر درود شریف نہ پڑھنے پر جو وعید آئی ہے، اس وعید سے نجات نصیب ہوتی ہے۔

اَلْخَامِسَةُ وَالْعِشْرُوْنَ: أَنَّهَا تَرْمِيْ صَاحِبَهَا عَلٰى طَرِيْقِ الْجَنَّةِ وَتُخْطِئُ بِتَارِكِهَا عَنْ طَرِيْقِهَا.

[25]: درود پڑھنے والا جنت کا راستہ پا لیتا ہے اور نہ پڑھنے والا جنت کا راستہ بھٹک جاتا ہے۔

اَلسَّادِسَةُ وَالْعِشْرُوْنَ: أَنَّهَا تُنْجِيْ مِنْ نَتْنِ الْمَجْلِسِ الَّذِيْ لَا يُذْكَرُ فِيْهِ اللهُ وَرَسُوْلُهٗ وَيُحْمَدُ وَيُثْنٰى عَلَيْهِ فِيْهِ وَيُصَلّٰى عَلٰى رَسُوْلِهٖ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

[26]: ایسی مجلس جس میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ذکر ہو نہ ہی اس میں اللہ کی تعریف اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود ہو تو وہ مجلس متعفن ہوتی ہے، درود شریف پڑھنے سے اس تعفن سے نجات ملتی ہے۔

اَلسَّابِعَةُ وَالْعِشْرُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّتَمامِ الْكَلَامِ الَّذِي ابْتُدِئَ بِحَمْدِ اللهِ وَالصَّلَاةِ عَلٰى رَسُوْلِهٖ.

[27]: جس کلام کی ابتداء اللہ کی تعریف اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود شریف پڑھنے سے ہو تو وہ کلام پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے۔

اَلثَّامِنَةُ وَالْعشْرُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّوُفُوْرِ نُوْرِ الْعَبْدِ عَلَى الصِّرَاطِ.

[28]: پل صراط پر بندے کے نور جس کے ذریعے پل صراط پر گزرنا آسان ہوتا ہے کے بڑھنے کا سبب ہوتا ہے۔

اَلتَّاسِعَةُ وَالْعِشْرُوْنَ: أَنَّهٗ يَخْرُجُ بِهَا الْعَبْدُ عَنِ الْجفَاءِ.

[29]: درود پڑھنے والا دل کی سختی سے محفوظ ہو جاتا ہے۔

اَلثَّلَاثُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّإِبْقَاءِ اللهِ سُبْحَانَهُ الثَّنَاءَ الْحَسَنَ لِلْمُصَلِّيْ عَلَيْهِ بَيْنَ أَهْلِ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.

[30]: آسمان و زمین والوں میں سے اس درود شریف پڑھنے والے پر اللہ رب العزت اپنی رحمت حسنہ نازل فرماتے رہتے ہیں۔

اَلْحَادِيَةُ وَالثَّلَاثُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبُ الْبَرَكَةِ فِيْ ذَاتِ الْمُصَلِّيْ وَعَمَلِهٖ وَعُمَرِهٖ وَأَسْبَابِ مَصَالِحِهٖ.

[31]: درود شریف پڑھنے والے کی شخصیت، اس کے عمل، اس کی عمر اور اس کے کام کاج میں برکت آتی ہے۔

اَلثَّانِيَةُ وَالثَّلَاثُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّنَيْلِ رَحْمَةِ اللهِ لَهُ.

[32]: درود شریف پڑھنے والے پر اللہ کی رحمت متوجہ رہتی ہے۔

اَلثَّالِثَةُ وَالثَّلَاثُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّدَوَامِ مَحَبَّتِهٖ لِلرَّسُوْلِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزِيَادَتِهَا وَتَضَاعُفِهَا.

[33]: درود شریف پڑھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےدوامِ محبت اور اس کے بڑھنے کا ذریعہ ہے۔

اَلرَّابِعَةُ وَالثَّلَاثُوْنَ: أَنَّ الصَّلَاةَ عَلَيْهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَبٌ لِّمَحَبَتِهٖ لِلْعَبْدِ.

[34]: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس درود شریف پڑھنے والے سے محبت کا ذریعہ ہے۔

اَلْخَامِسَةُ وَالثَّلَاثُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّهِدَايَةِ الْعَبْدِ وَحَيَاةِ قَلْبِهٖ.

[35]: یہ بندے کی ہدایت اور دل کی زندگی کا ذریعہ ہے۔

اَلسَّادِسَةُ وَالثَّلَاثُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّعَرْضِ اسْمِ الْمُصَلِّيْ عَلَيْهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذِكْرِهٖ عِنْدَهٖ.

[36]: اس کے ذریعے بندے کا نام اور تذکرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے کیا جاتا ہے۔

اَلسَّابِعَةُ وَالثَّلَاثُوْنَ: أَنَّهَا سَبَبٌ لِّتَثْبِيْتِ الْقَدَمِ عَلَى الصِّرَاطِ.

[37]: پل صراط پر ثابت قدمی اور اس سے کامیابی سے گزرنے کا ذریعہ ہے۔

اَلثَّامِنَةُ وَالثَّلَاثُوْنَ: أَنَّ الصَّلَاة عَلَيْهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدَاءٌ لِّأَقَلِّ الْقَلِيْلِ مِنْ حَقِّهٖ وَشُكْرٍ لَّهٗ عَلٰى نِعْمَتِهِ الَّتِيْ أَنْعَمَ اللهُ بِهَا عَلَيْنَا.

[38]: درود پڑھنے والا بہت تھوڑا ہی سہی مگر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا حق ادا کرنے اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی وجہ سے جو احسانات اللہ نے ہم پر کیے ہیں، ان پر شکر کی کوشش کرتا ہے۔

اَلتَّاسِعَۃُ وَالثَّلَاثُوْنَ: أَنَّهَا مُتَضَمِّنَةٌ لِّذِكْرِ اللهِ تَعَالٰى وَشُكْرِهٖ وَمَعْرِفَةِ إِنْعَامِهٖ عَلٰى عَبِيْدِهٖ بِإِرْسَالِهٖ.

[39]: اس سے اللہ کا ذکر اور اس کا شکر بھی ادا ہو جاتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بھیج کر جو احسان اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر کیا ہے، بندے کو اس کا احساس بھی ہو جاتا ہے۔

اَلْاَرْبَعُوْنَ: أَنَّ الصَّلَاةَ عَلَيْهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ العَبْدِ هِيَ دُعَآءٌ وَّھِیَ سُؤَالُ الْعَبْدِ أَنْ يُّثْنِيَ اللہُ عَزّوَجَلَّ عَلٰى خَلِيْلِهٖ وَحَبِيْبِهٖ.

[40]: بندے کا درود پڑھنا دراصل اپنے رب سے دعا کرنا ہے کہ اے اللہ! اپنے حبیب و خلیل کی تعریف و توصیف فرما!

درود شریف کی کوئی انتہا نہیں

 


صوفی میوزک

اک خواب سناواں... راحت فتح علی

اے صبا مصطفٰے ﷺ سے کہ دینا غم کے مارے سلام کہتے ہیں

Thursday, September 16, 2021

شبِ جمعہ درود پاک پڑھیں


 

جب سانس لینے میں دشواری ہو تو......


 

درود پاک پڑھنے پر کیا ملے گا


 

کم عمری میں اسلام قبول کرنے والے صحابہ


 

مالک کی پہچان


 ایک گائے راستہ بھٹک کر جنگل کی طرف نکل گئی۔ وہاں ایک شیر اس پر حملہ کرنے کیلئے دوڑا۔ گائے بھاگنے لگی ۔ شیر بھی اُس کے پیچھے دوڑتا رہا۔ گائےنے بھاگتےبھاگتےبالآخر ایک دلدلی جھیل میں چھلانگ لگا دی۔ شیر نےبھی اس کے پیچھے چھلانگ لگادی لیکن گائے سے کچھ فاصلے پر ہی دلدل میں پھنس گیا۔ اب وہ دونوں جتنا نکلنے کی کوشش کرتے دلدل میں اُتنا ہی پھنستے جاتے۔ 

بالآخر شیر غصے سے بھُنَّاتا ہوا ڈھاڑا: ’’ بدتمیز گائے! تجھے چھلانگ لگانے کیلئے اور کوئی جگہ نہیں ملی تھی۔ کوئی اور جگہ ہوتی تو میں تجھے چیر پھاڑ کر کھاتا اور صرف تیری جان جاتی، میں تو بچ جاتا لیکن اب تو ہم دونوں ہی مریں گے‘ گائے ہنس کر گویا ہوئی:’’جناب شیر! کیا آپ کا کوئی مالک ہے شیر مزید غصے سے تلملاتا ہوا ڈھاڑا: ’’ تیری عقل پر پتھر! میرا کہاں سے مالک آیا؟ میں تو خود ہی اس جنگل کا بادشاہ ہوں، اس جنگل کا مالک ہوں گائے کو پھر ہنسی آگئی، کہنے لگی: ’’بادشاہ سلامت ! یہیں پر آپ کمزور ہیں، نہایت ہی کمزور۔ میرا ایک مالک ہے، جو کچھ ہی دیر میں مجھے ڈھونڈھتا ہوا یہاں آجائے گا اور مجھے نکال کر لے جائے گا اور آپ کو مار ڈالے گا پھر گائے زور زور سے آوازیں نکال کر اپنے مالک کو اپنی طرف اپنی نجات کیلئے پکارنے لگی۔ ٹھیک شام کے قریب چرواہا اپنی گائے کو ڈھونڈھتا ہوا آیا ، شیر کو مار ڈلا اور گائے کو نکال کر لے گیا۔آج ہم مسلمان بھی اُس گائے کی طرح بھٹک گئے ہیں اور شیر نما دشمن ہمارے پیچھے لگا ہوا ہے۔ جبکہ ہمارا بھی ایک مالک ہے جو زبردست اور حکمت والا ہے جو ہمیں دشمن کی سازش اور ظلم و بربریت سے نجات دلانے کی پوری قدرت رکھتا ہے۔ لیکن افسوس کہ ہم اپنے زبردست قدرت والے مالک کو پکارنے کے بجائے اپنے دشمن کو ہی اپنا خیرخواہ اور مددگار سمجھ رہے ہیں اور ان کے ہی اشاروں پر چل رہے ہیں، نتیجتاً ناکام و نامراد ہو رہے ہیں۔ 


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تُطِيعُوا الَّذِينَ كَفَرُوا يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ (149) آل عمران


’’اے ایمان والو اگر تم کافروں کے اشاروں پر چلو گے تو وہ تمہیں الٹے پاؤں پھیر دیں گے پھر تم نقصان اٹھاتے ہوئے (ناکام و نامراد) پلٹو گے‘‘ (149) آل عمران


جبکہ ہمارا خیرخواہ اور سب سے بہتر مددگار صرف اور صرف اللّٰہ تعالٰی ہی ہے


درود پاک زندگی


 

صلوات الروح


 

اسلام عليڪم درود پاک زندگی


 

بزرگوں کی مدد کرنا

  عنوان: بزرگوں کی مدد کرنا ایک دن کا ذکر ہے کہ ایک خوبصورت گاؤں "نورپور" میں ایک چھوٹا سا بچہ رہتا تھا جس کا نام علی تھا۔ علی بہ...