Followers

Saturday, July 10, 2021

کتا اور انسان Dog and Man Watsapp courtesy

 


*حضرتِ اِنسان اور کُتا*

اِنسان اُور کُتے کا ساتھ اِتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ حضرت اِنسان  حضرت انسان اُور کتا ایک زمانہ، ایک مقام، میں پیدائش  کے عمل سے گُزرے ہیں بلکہ حضرت انسان اُور کتے  کا خمیر  بھی ایک  ہی مَٹی سے اُٹھا  ہے , حضرت ِانسان  سیدنا آدم علیہ الصلواۃ والسلام کی پیدائش کا واقعہ  دیکھیے جو کہ بچپن ميں کسی کتاب ميں پڑھا تھا ،کتاب کا نام یاد نہيں ، البتہ خلاصہ ذیل ہے :
*روایت* ہے کہ سیدنا آدم علیہ السلام  کی تخلیق سے قبل اللہ تبارک تعالی نے اپنے مقرب فرشتوں کو حکم دیا کہ زمین کے ہر کونے سے مٹی لاو( اسی بنا پر آج انسان کئی رنگوں کے نظر آتے ہيں )  خمیر مقدس خاک اُور جنت کے پانی سے گُوندھ کر ایک جسم کی شکل میں تیار ہُوا  اُور سیدنا آدم علیہ السلام کی پیشانی کو نُورِ مُصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے سجا دیا گیا
 تب فرشتوں اُور عزازیل کو حُکم مِلا کہ آدم علیہ السلام کے جَسد خاکی کو سجدہ تعظیمی کیا جائے
لیکن سجدہ کرنے کیلئے تو جھکنا پڑتا اورتعظیم کرنا تو اپنی برتری کے خاتمے کا نام ہے ،سُو یہ سعادت فرشتوں کے نصیبوں کو ارجمند کرگئی اُور 
(عزازیل / ملعون ہونے سے پہلے ابلیس کا نام  ) اپنی قابلیت کو دیکھ کر  تکبر اُور اپنی اَزلی بدبختی کے سبب تعظیم کی نعمت سے محروم رِہ گیا، فرشتوں نے جب یہ معاملہ دیکھا کہ،، جسے رَبّ کے فضل سے معلم بننے کی سعادت مِلی تھی  وُہ اکڑ کے باعث محروم رہا، اُور حکم کی تعمیل ہمارے  حصے میں آگئی ہے، تو فرشتوں نے ایک مزید سجدہ شکرانے کی خاطر ادا کیا ، جبکہ عزازیل یہ سمجھ ہی نہیں پایا کہ حکم تو ادب پر بھی فوقیت رکھنے والا عمل ہے، اُور یہی سبق تو وُہ ملائک کو ہزار بار پڑھا چکا تھا لیکن
 جب اپنی باری آئی تو  جہلاء کی طرح تاویلوں کی تلاش میں نِکل پڑا
ابلیس   کی اِس جراٗت کی وجہ سے  اللہ عزوجل نے شیطان کو مَردُود، محروم،  نامرادی اُور لعنت کے طُوق کیساتھ عرش کی رِفعتوں سے نِکل جانے کا حُکم اِرشاد فرمادیا
 شیطان نے جب یہ سمجھا کہ،، حضرت انسان کی وجہ سے آج اِسے اپنے منصب سے ہاتھ دُھو کر نہایت ذِلت کے ساتھ عَرش کی رِفعتوں سے نِکلنا پڑ رَہا ہے  تو اِس مردود نے حسد کے غیض میں جلتے حقارت سے، اور نخوت سے ، سیدنا آدم علییہ السلام کے مُبارک جسم کے وین وسط ( ناف کی جگہ ) پر تھوک دِیا
فرشتے ابلیس کی اِس جراٗت پر حیران تھے کہ،، نافرمانی کا طُوق اپنی جگہ
لیکن حسد کی آگ نے ابلیس کو یہ بھی سمجھنے کا موقعہ نہیں دیا کہ،، وُہ اپنا غلیظ تھوک ڈال کس ہستی پر رَہا ہے،، جس کی پیشانی  نورِ مُصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اُور، لقد خلقنا الانسان فی احسنِ تقویم کے جلی حروفوں سے جگمگا رہی تھی
فرشتوں نے اپنی معصوم زُبانِ سے دریافت کیا،، اے ہمارے پروردیگار یہ تیرے محبوب بندے کا جسم ہے،، جِس پر شیطان نے اپنا ناپاک و غلیظ تھوک اُنڈیل دِیا ہے۔ اِس نجاست کا کیا کریں اِرشاد باری تعالی ہُوا “ اِس نجس تھوک کو آدم کے جسم سے اُٹھا لیا جائے
 چناچہ ملائکہ کی جماعت  نے معصوم نبی علیہ السلام کے شِکم پر پڑے شیطان کے نجس تھوک کو احتیاط سے اُٹھالیا ، لیکن کچھ تھوک آپکے مطہر شکم کی مَٹی میں جذب ہُوچُکا تھا،  اسلئے تھوک کے ساتھ کچھ مٹی بھی اِس مبارک مقام سے نِکل آئی , نجس و غلیظ رال  میں متبرک اُور منور و مطہر خاک آدم کے اجزاٗ بھی شامل ہُوچکے تھے۔ملائک  عرض کرنے لگے،، اے رَبّ ِمحمد صلی اللہ علیہ وسلم اَب اِس پاکیزہ مٹی اور نجس رال کا کیا ہوگا ؟  جو کہ،، ایک مرکب کی شِکل اِختیار کرچکی ہے
 اللہ کریم نے *کُن اِرشاد فرمایا* تب اِس  پاکیزہ مٹی اور شیطانی رَال کے مُرکب سے کُتے کی تخلیق مکمل ہُوئی، ناف کا گڑھا اسی وجہ سے ہمارے جسم پر نظر آتا ہے ! 
لِہذا تمام جانوروں میں  کُتا ہی وُہ جانور ہے جو انسانوں سے بے پناہ اُنسیت محسوس کرتا ہے۔ ایک ایسا جانور جِسے مالک لاکھ دُھتکارے تب بھی وُہ مالک کا آستانہ نہیں چھوڑتا ہے  اگر مالک پر کوئی حملہ کردے تو یہ کُتے کی ہی خاصِیت ہے کہ،، وُہ اپنی جان بھی وار کر اپنے مالک سے آخری دَم تک وفا نِبھاتا ہے لیکن اِسکے خمیر میں شیطان کی رال آج بھی موجود ہے  جسکی وجہ سے اسلام میں شوق کی خاطر کُتا پالنا حرام ہے  اُور شائد یہی وجہ ہے کہ،، جِس گھر میں کتا موجود ہُوتا ہےآج بھی ملائکہ اُس گھر میں داخل نہیں ہُوتے,
لیکن کتنے ظلم کی بات ہے۔کہ،،  جب اللہ کریم نے احسن تقویم کا تاج حضرت انسان کے سر پہ رکھ دیا اب اگر کوئی لفاظی کا سہارا لیتے ہُوئے اُسی احسن تقویم کو کتے سے تعبیر کرے یا کسی انسان کو کتا کہہ کر مُخاطب کیا جائے صرف اِس لئے کہ،، وُہ آپ کو پسند نہیں ؟ تب آپ قلم ،،جو کہ اللہ کریم کا انعام ہے۔ اِس انعام کا غلط استعمال کررہے ہیں  جس کا جواب بھی ایک دِن آپ ہی سےطلب کیا جائے گا !
*مگر کیا اس پیدائش کے عیوض انسان دوسرے انسان کی حرمت کی پائمالی کا مجاز ہے *
قدسیہ ندیم لالی
🙏🏻

No comments:

Post a Comment

بزرگوں کی مدد کرنا

  عنوان: بزرگوں کی مدد کرنا ایک دن کا ذکر ہے کہ ایک خوبصورت گاؤں "نورپور" میں ایک چھوٹا سا بچہ رہتا تھا جس کا نام علی تھا۔ علی بہ...