Followers

Saturday, July 31, 2021

درود پاک پڑھیں ہر دم. جب جب موبائل کھلے


صلّوا علی الحبیب
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جب بھی آپ موبائل شروع کریں گے تو یہ ایپ آپ کو درود شریف پڑھنا یاد دلائے گا، لہٰذا اس ایپ کو ضرور ڈاؤن لوڈ کریں اور زیادہ سے زیادہ درود شریف کا ورد کریں! 

https://play.google.com/store/apps/details?id=salah.rasoulallah.com

درود پاک

Monday, July 19, 2021

یوم عرفہ کا خاص تحفہ

 حدیث شریف میں آتاہے کہ اللہ تعالی ہر رات کے تیسرے پہر دنیاوی آسمان پر نزول فرماتے ہیں سوائے عرفہ کے، کہ اس وقت اللہ تعالی دن کو جلوہ افروز ہوتاہے۔

سلف صالحین اپنی ضرورتوں کو عرفہ کے دن کی دعاء کے لئے جمع رکھتے تھے۔ 

کتنی ساری ضروریات، تمنائیں اور دعائیں اس دن قبول ہوتی ہیں۔۔

رمضان المبارک میں شب قدر (ليلة القدر) ہم سے غائب رہتی ہے اور ہمیں پتہ نہیں ہوتا کہ کونسی رات ہوگی؟ جبکہ ذوالحجہ میں پروردگار عالم ہمیں خود بتاتے ہیں کہ یہ دن عرفہ کاہے، کیا اس کے باوجود ہم اسے غنیمت جاننے میں سستی کریں گے؟ 

اگر عرفہ کے دن کے اخیر میں ہم اپنے آپ کو فارغ کرسکیں تو ضرور ایسا کرنا چاہئے۔

*خاص طور پر عصر کی نماز سے مغرب کی اذان تک*۔

ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ "خدا کی قسم میں  نے عرفہ کے دن جو بھی دعاء مانگی ہے، اُسے سال گزرنے سے پہلے ضرور قبول ہوتے ہوئے  دیکھا ہے"۔

اپنے ساتھ بھلائی کیجئے، امت مسلمہ کو بھی اپنی دعاؤں میں مت بھولئیے۔

اے اللہ ہمیں یومِ عرفہ دیکھنا عافیت کے ساتھ نصیب فرما اور قبولیت سے نوازدے، آمین۔

منگل کو یوم عرفہ ہے اپنی دعاؤں کو جمع کرلیجئے۔ 

جزاک اللہ خیر.

Saturday, July 10, 2021

کتا اور انسان Dog and Man Watsapp courtesy

 


*حضرتِ اِنسان اور کُتا*

اِنسان اُور کُتے کا ساتھ اِتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ حضرت اِنسان  حضرت انسان اُور کتا ایک زمانہ، ایک مقام، میں پیدائش  کے عمل سے گُزرے ہیں بلکہ حضرت انسان اُور کتے  کا خمیر  بھی ایک  ہی مَٹی سے اُٹھا  ہے , حضرت ِانسان  سیدنا آدم علیہ الصلواۃ والسلام کی پیدائش کا واقعہ  دیکھیے جو کہ بچپن ميں کسی کتاب ميں پڑھا تھا ،کتاب کا نام یاد نہيں ، البتہ خلاصہ ذیل ہے :
*روایت* ہے کہ سیدنا آدم علیہ السلام  کی تخلیق سے قبل اللہ تبارک تعالی نے اپنے مقرب فرشتوں کو حکم دیا کہ زمین کے ہر کونے سے مٹی لاو( اسی بنا پر آج انسان کئی رنگوں کے نظر آتے ہيں )  خمیر مقدس خاک اُور جنت کے پانی سے گُوندھ کر ایک جسم کی شکل میں تیار ہُوا  اُور سیدنا آدم علیہ السلام کی پیشانی کو نُورِ مُصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے سجا دیا گیا
 تب فرشتوں اُور عزازیل کو حُکم مِلا کہ آدم علیہ السلام کے جَسد خاکی کو سجدہ تعظیمی کیا جائے
لیکن سجدہ کرنے کیلئے تو جھکنا پڑتا اورتعظیم کرنا تو اپنی برتری کے خاتمے کا نام ہے ،سُو یہ سعادت فرشتوں کے نصیبوں کو ارجمند کرگئی اُور 
(عزازیل / ملعون ہونے سے پہلے ابلیس کا نام  ) اپنی قابلیت کو دیکھ کر  تکبر اُور اپنی اَزلی بدبختی کے سبب تعظیم کی نعمت سے محروم رِہ گیا، فرشتوں نے جب یہ معاملہ دیکھا کہ،، جسے رَبّ کے فضل سے معلم بننے کی سعادت مِلی تھی  وُہ اکڑ کے باعث محروم رہا، اُور حکم کی تعمیل ہمارے  حصے میں آگئی ہے، تو فرشتوں نے ایک مزید سجدہ شکرانے کی خاطر ادا کیا ، جبکہ عزازیل یہ سمجھ ہی نہیں پایا کہ حکم تو ادب پر بھی فوقیت رکھنے والا عمل ہے، اُور یہی سبق تو وُہ ملائک کو ہزار بار پڑھا چکا تھا لیکن
 جب اپنی باری آئی تو  جہلاء کی طرح تاویلوں کی تلاش میں نِکل پڑا
ابلیس   کی اِس جراٗت کی وجہ سے  اللہ عزوجل نے شیطان کو مَردُود، محروم،  نامرادی اُور لعنت کے طُوق کیساتھ عرش کی رِفعتوں سے نِکل جانے کا حُکم اِرشاد فرمادیا
 شیطان نے جب یہ سمجھا کہ،، حضرت انسان کی وجہ سے آج اِسے اپنے منصب سے ہاتھ دُھو کر نہایت ذِلت کے ساتھ عَرش کی رِفعتوں سے نِکلنا پڑ رَہا ہے  تو اِس مردود نے حسد کے غیض میں جلتے حقارت سے، اور نخوت سے ، سیدنا آدم علییہ السلام کے مُبارک جسم کے وین وسط ( ناف کی جگہ ) پر تھوک دِیا
فرشتے ابلیس کی اِس جراٗت پر حیران تھے کہ،، نافرمانی کا طُوق اپنی جگہ
لیکن حسد کی آگ نے ابلیس کو یہ بھی سمجھنے کا موقعہ نہیں دیا کہ،، وُہ اپنا غلیظ تھوک ڈال کس ہستی پر رَہا ہے،، جس کی پیشانی  نورِ مُصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اُور، لقد خلقنا الانسان فی احسنِ تقویم کے جلی حروفوں سے جگمگا رہی تھی
فرشتوں نے اپنی معصوم زُبانِ سے دریافت کیا،، اے ہمارے پروردیگار یہ تیرے محبوب بندے کا جسم ہے،، جِس پر شیطان نے اپنا ناپاک و غلیظ تھوک اُنڈیل دِیا ہے۔ اِس نجاست کا کیا کریں اِرشاد باری تعالی ہُوا “ اِس نجس تھوک کو آدم کے جسم سے اُٹھا لیا جائے
 چناچہ ملائکہ کی جماعت  نے معصوم نبی علیہ السلام کے شِکم پر پڑے شیطان کے نجس تھوک کو احتیاط سے اُٹھالیا ، لیکن کچھ تھوک آپکے مطہر شکم کی مَٹی میں جذب ہُوچُکا تھا،  اسلئے تھوک کے ساتھ کچھ مٹی بھی اِس مبارک مقام سے نِکل آئی , نجس و غلیظ رال  میں متبرک اُور منور و مطہر خاک آدم کے اجزاٗ بھی شامل ہُوچکے تھے۔ملائک  عرض کرنے لگے،، اے رَبّ ِمحمد صلی اللہ علیہ وسلم اَب اِس پاکیزہ مٹی اور نجس رال کا کیا ہوگا ؟  جو کہ،، ایک مرکب کی شِکل اِختیار کرچکی ہے
 اللہ کریم نے *کُن اِرشاد فرمایا* تب اِس  پاکیزہ مٹی اور شیطانی رَال کے مُرکب سے کُتے کی تخلیق مکمل ہُوئی، ناف کا گڑھا اسی وجہ سے ہمارے جسم پر نظر آتا ہے ! 
لِہذا تمام جانوروں میں  کُتا ہی وُہ جانور ہے جو انسانوں سے بے پناہ اُنسیت محسوس کرتا ہے۔ ایک ایسا جانور جِسے مالک لاکھ دُھتکارے تب بھی وُہ مالک کا آستانہ نہیں چھوڑتا ہے  اگر مالک پر کوئی حملہ کردے تو یہ کُتے کی ہی خاصِیت ہے کہ،، وُہ اپنی جان بھی وار کر اپنے مالک سے آخری دَم تک وفا نِبھاتا ہے لیکن اِسکے خمیر میں شیطان کی رال آج بھی موجود ہے  جسکی وجہ سے اسلام میں شوق کی خاطر کُتا پالنا حرام ہے  اُور شائد یہی وجہ ہے کہ،، جِس گھر میں کتا موجود ہُوتا ہےآج بھی ملائکہ اُس گھر میں داخل نہیں ہُوتے,
لیکن کتنے ظلم کی بات ہے۔کہ،،  جب اللہ کریم نے احسن تقویم کا تاج حضرت انسان کے سر پہ رکھ دیا اب اگر کوئی لفاظی کا سہارا لیتے ہُوئے اُسی احسن تقویم کو کتے سے تعبیر کرے یا کسی انسان کو کتا کہہ کر مُخاطب کیا جائے صرف اِس لئے کہ،، وُہ آپ کو پسند نہیں ؟ تب آپ قلم ،،جو کہ اللہ کریم کا انعام ہے۔ اِس انعام کا غلط استعمال کررہے ہیں  جس کا جواب بھی ایک دِن آپ ہی سےطلب کیا جائے گا !
*مگر کیا اس پیدائش کے عیوض انسان دوسرے انسان کی حرمت کی پائمالی کا مجاز ہے *
قدسیہ ندیم لالی
🙏🏻

درود پاک کی برکتیں Durood, Pak Ki Barkaten

درود کیا ہے حضرت واصِف علی واصِف رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ Durood Kiya hai Hazrat Wasif Ali Wasif RA


 

Friday, July 2, 2021

حضرت بیبی فاطمہ الزہراء رضی اللہ تعالٰی عنہ کے توسل کا سچا واقعہ... شھاب نامہ

شھاب نام
ہ 👈 *حضرت زھراء سلام اللہ علیہا سے توسل* 👉 قدرت اللہ شہاب "شہاب نامہ" میں بتاتے ہیں کہ "ایک بار میں کسی دور دراز علاقے میں گیا ہوا تھا وہاں پر ایک چھوٹے سےگاؤں میں ایک بوسیدہ سی مسجد تھی۔ میں جمعہ کی نماز پڑھنے اس مسجد میں گیا وہاں ایک نیم خواندہ سے مولوی صاحب اردو میں بے حد طویل خطبہ دے رہے تھے۔ ان کا خطبہ گزرے ہوئے زمانوں کی عجیب وغریب داستانوں سے اٹاٹ بھرا ہوا تھا۔ کسی کہانی پر ہنسنے کو جی چاہتا تھا، کسی پر حیرت ہوتی تھی، لیکن ایک داستان کچھ ایسے انداز سے سنائی کہ تھوڑی سے رقت طاری کر کے وہ سیدھی میرے دل میں اتر گئی۔ یہ قصہ ایک باپ اور بیٹی کی باہمی محبت واحترام کا تھا۔ باپ حضرت محمد ﷺ تھے اور بیٹی حضرت بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا تھیں۔ مولوی صاحب بتا رہے تھے کہ حضور رسولِ کریم ﷺ جب اپنے صحابہ کرام ؓ کی کوئی درخواست یا فرمائش منظور نہ فرماتے تھے تو بڑے بڑے برگزیدہ صحابہ کرام ؓ بی بی فاطمہ س کی خدمت میں حاظر ہو کر ان کی منّت کرتے تھے کہ وہ ان کی درخواست حضور ﷺ کی خدمت میں لے جائیں اور اسے منظور کروا لائیں۔ حضور نبی کریم ﷺ کے دِل میں بیٹی کا اتنا پیار اور احترام تھا کہ اکثر اوقات جب بی بی فاطمہ س ایسی کوئی درخواست یا فرمائش لے کر حاضر خدمت ہوتی تھیں تو حضور ﷺ خوش دلی سے منظور فرما لیتے تھے۔ اس کہانی کو قبول کرنے کے لیے میرا دل بے اختیار آمادہ ہو گیا۔ جمعہ کی نماز کے بعد میں اسی بوسیدہ سی مسجد میں بیٹھ کر نوافل پڑھتا رہا۔ کچھ نفل میں نے حضرت بی بی فاطمہ س کی روح مبارک کو ایصالِ ثواب کی نیّت سے پڑھے۔پھر میں نے پوری یکسوئی سے گڑگڑا کر یہ دعا مانگی، ”یا اللہ میں نہیں جانتا کہ یہ داستان صحیح ہے یا غلط لیکن میرا دل گواہی دیتاہے کہ تیرے آخری رسول کے دل میں اپنی بیٹی خاتون جنت کے لیے اس سے بھی زیادہ محبت اور عزت کاجذبہ موجزن ہو گا۔ اس لیے میں اللہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ حضرت بی بی فاطمہ س کی روح کو اجازت مرحمت فرمائیں کہ وہ میری ایک درخواست اپنے والد گرامی ﷺ کے حضور میں پیش کرکے منظور کروالیں۔ درخواست یہ ہے کہ میں اللہ کی راہ کا متلاشی ہوں، مجھے روحانیت کے راستے پہ چلنے کی توفیق عطا کر۔۔۔۔ اس بات کا میں نے اپنے گھرمیں یا باہر کسی سے ذکر تک نہ کیا۔ چھ سات ہفتے گزر گئے اور میں اس واقعہ کو بھو ل بھال گیا، پھر اچانک سات سمندر پار کی میری ایک جرمن بھابھی کا ایک عجیب خط موصول ہوا۔ جو مشرف بہ اسلام ہو چکی تھیں اور نہایت اعلیٰ درجہ کی پابندِ صوم و صلوٰة خاتون تھیں۔ انہوں نے لکھا تھا: رات میں نے خوش قسمتی سے فاطمہ س بنتِ رسول اللہ ﷺ کو خواب میں دیکھا انہوں نے میرے ساتھ نہایت تواضع اور شفقت سے باتیں کیں اور فرمایا کہ اپنے دیور قدرت اللہ شہاب کو بتا دو کہ میں نے اس کی درخواست اپنے برگزیدہ والد گرامی ﷺ کی خدمت میں پیش کر دی تھی۔ انہوں نے ازراہ نوازش منظور فرما لیا ہے“۔ یہ خط پڑھتے ہی میرے ہوش وحواس پر خوشی اورحیرت کی دیوانگی سی طاری ہوگئی، مجھے یوں محسوس ہوتا تھا کہ میرے قدم زمین پر نہیں پڑ رہے بلکہ ہوا میں چل رہے ہیں۔ یہ تصور کہ اس برگزیدہ محفل میں ان باپ بیٹی کے درمیان میر ا ذکر ہوا۔ میرے روئیں روئیں پر ایک تیز وتند نشے کی طرح چھاجاتا تھا، کیسا عظیم باپ ﷺ ! او ر کیسی عظیم بیٹی! دو تین دن میں اپنے کمرے میں بند ہو کر دیوانوں کی طرح اس مصرعہ کی مجسّم صورت بنا بیٹھا رہا۔ ع۔ مجھ سے بہتر ذکر میرا ہے کہ اس محفل میں ہے ! اس کے بعد کچھ عرصہ تک مجھے خواب میں طرح طرح کی بزرگ صورت ہستیاں نظر آتی رہیں جن کو نہ تو میں جانتا تھا نہ ان کی باتیں سمجھ میں آتی تھیں اور نہ ان کے ساتھ میرا دل بھیگتا تھا پھر ایک خواب میں مجھے ایک نہایت دلنواز اور صاحب جما ل بزرگ نظر آئے جو احرام پہنے ایک عجیب سرور اورمستی کے عالم میں خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے ، میرا دل بے اختیار ان کے قدموں میں بچھ گیا ،وہ بھی مسکراتے ہوئے میری جانب آئے اور مطاف سے باہر حطیم کی جانب ایک جگہ مجھے اپنے پاس بٹھا لیا اور بولے ”میر انام قطب الدّین بختیار کاکی ہے تم اس راہ کے آدمی تو نہیں ہو لیکن جس دربار سے تمہیں منظوری حاصل ہوئی ہے اس کے سامنے ہم سب کا سر تسلیم خم ہے۔“ _سب دوست ایک بار درودشریف پڑھ لیں_ _ایک بار درودشریف پڑھنے سے_ _ﷲ تعالیٰ دس مرتبہ رحمت فرماتے آمین

بزرگوں کی مدد کرنا

  عنوان: بزرگوں کی مدد کرنا ایک دن کا ذکر ہے کہ ایک خوبصورت گاؤں "نورپور" میں ایک چھوٹا سا بچہ رہتا تھا جس کا نام علی تھا۔ علی بہ...